new york g77 countries 176

یویارک وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں جی 77 ممالک کا اجلاس

یویارک وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں جی 77 ممالک کا اجلاس

مانیٹرنگ ڈیسک(9نیوز) نیویارک

new york g77 countries
بلاول بھٹو زرداری جی 77 ممالک کی کانفرنس میں

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری دنیا کے نوجوان وزرائے خارجہ کی کانفرنس کی سربراہی کے علاوہ تنظیم تعاون اسلامی کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت بھی کرچکے ہیں

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے جی 77 گروپ کے اجلاس میں ترقی پذیر ممالک میں مسائل کے حل کے حوالے سے سات نکات پر مشتمل اپنی تجاویز دنیا کے سامنے رکھ دیں.بڑھتے تنازعات، مہنگی اشیائے ضرورت، موسمیاتی تبدیلی اور وباؤں کے ساتھ دنیا بھر کے ترقی پذیر ممالک ایک سخت دور سے گزررہے ہیں،

اقتصادی دباؤ کا شکار دنیا کے 50 سے زائد ترقی پذیر ممالک کی معاشی مدد کے لئے عالمی برادری کو متحرک کرنے کی ضرورت ہے،

عالمی برادری کو ترقی پذیر ممالک میں غذائی بحران کا شکار دنیا کے 250 ملین افراد کو فوری طور پر کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی ممکن بنانا ہوگی،

ہمیں ترقی پذیر ممالک کا توانائی کی درآمدات کا بوجھ کم کرنے کے لئے راستے تلاش کرنا ہوں گے،

پاکستان کا ایک تہائی حصہ زیرِ آب ہے جو پورے برطانیہ کے برابر ہے، پاکستان میں سیلاب سے ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے ہیں،

پاکستان میں سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات نے چھ کروڑ پاکستانیوں کو متاثر کیا،

17 لاکھ مکان، 12 ہزار کلومیٹر پر محیط سڑکیں، 350 پل اور 50 لاکھ ایکڑ فصلیں پاکستان میں سیلاب سے تباہ ہوچکے ہیں،پاکستان میں سیلاب سے تقریباً 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے،

ہم گروپ 77 کے ممالک سمیت عالمی برادری کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے پاکستان کی موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہی سے آنے والے بحران میں مدد کی،ہمیں ایک ایسے عالمی ڈھانچے اور پالیسیوں کو فروغ دینا ہوگا کہ دنیا سے عدم مساوات کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے،

اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری نے بالکل درست کہا ہے کہ موجودہ عالمی معاشی نظام اخلاقی طور پر دیوالیہ ہوچکا ہے،دنیا کے عالمی معاشی نظام کو ترقی کے اہداف کے ساتھ منسلک کرنا ہوگا،

وزیراعظم شہباز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77ویں اجلاس سے تقریر کا آغاز قرآن پاک کی آیات سے کیا۔

”اگر” دنیا کو ایک مستحکم عالمی معیشت چاہئیے تو اس کے لئے توانائی، ٹرانسپورٹ، رہائش، صنعت ”اور” زراعت کے شعبوں میں سالانہ ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کو ممکن بنانا ہوگا،

دنیا کو عالمی موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں یکساں پالیسیوں کو دیانت داری سے نافذ العمل کرنا ہوگا،ترقی پذیر ممالک کے لئے دنیا کے تجارتی نظام کو دوبارہ وضع کرنا ہوگا تاکہ یہ دنیا میں ترقی کے اہداف کی تکمیل میں معاون ہوسکے،

ترقی پذیر ممالک کی تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کے لئے سڑکوں کے منصوبے اہم ہیں، چین کا اقتصادی راہداری کا منصوبہ اس کی اہم مثال ہے، ہمیں دنیا میں عدم مساوات اور غربت کو فروغ دینے والے نظام کو اب تبدیل کرنا ہوگا،

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں