164

نوشہرہ: شہداء فنڈ میں رشوت اسکینڈل، اے ایس آئی گرفتار – ساتھی کی تلاش جاری

نوشہرہ: شہداء فنڈ میں رشوت اسکینڈل، اے ایس آئی گرفتار – ساتھی کی تلاش جاری

Rahim khattak crime reporter
رحیم خٹک: چیف ایڈیٹر

نوشہرہ پولیس لائن میں شہداء فنڈ سے رشوت خوری کا سنگین اسکینڈل سامنے آ گیا۔

آر پی او اور ڈی پی او نوشہرہ پولیس کی فائل فوٹو

پولیس نے فوری ایکشن لیتے ہوئے شہداء ڈیسک کے انچارج اے ایس آئی جہانگیر خان کو گرفتار کر لیا، جبکہ اس کے ساتھی قاری ابراہیم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سولہ شہداء کی فیملیز سے فی کس 10 ہزار روپے رشوت لی گئی۔
یعنی کل رقم بنی ایک لاکھ 60 ہزار روپے۔

تحقیقات میں اے ایس آئی جہانگیر خان نے اعتراف کیا کہ 50 ہزار روپے خود رکھے جبکہ 1 لاکھ 10 ہزار روپے قاری ابراہیم کے پاس تھے۔
دونوں نے زیادہ تر رقم واپس کر دی، مگر قاری ابراہیم نے 10 ہزار ہڑپ کر لیے۔

پس منظر میں ایک اور کالی کہانی

چند دن پہلے تھانہ نظامپور میں نجی انٹرنیٹ کمپنی کے تین اہلکاروں کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے مقامی کمانڈر نے اغواء کیا۔
بعد ازاں مقامی قیادت کی مدد سے مذاکرات کے بعد ان اہلکاروں کو بازیاب تو کرا لیا گیا، لیکن اس کے بدلے 15 لاکھ روپے تاوان بھی دیا گیا۔

عوامی ردعمل

شہداء فنڈ میں رشوت کا واقعہ عوام اور شہداء کی فیملیز کے لیے انتہائی تکلیف دہ اور قابلِ مذمت قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق یہ عمل نہ صرف قانونی جرم ہے بلکہ شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔

سوال یہ ہے کہ نوشہرہ پولیس میں ایسے کتنے کیسز دبا دیے جاتے ہیں؟
کتنی بار مقامی صحافت پر دباؤ ڈال کر کالی بھیڑوں کو بچایا جاتا ہے؟

فی الحال پولیس نے اے ایس آئی جہانگیر خان کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کر دی ہے، جبکہ قاری ابراہیم کی تلاش ابھی بھی جاری ہے۔

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں