( زنا بالجبر (Rape) کے مجرم کو نامرد بنانا )
ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد
زنا بالجبر کے مجرم کو نامرد بنانے کی سزا اسلامی تعلیمات کے بھی خلاف ہے اور اسلام کا مزاج بھی اس چیز کو سپورٹ نہیں کرتا اور معاشرتی لحاظ سے بھی یہ سزا غلط ہے۔
1- کسی کو نامرد بنانے کا مطلب ہے کہ آپ اللہ کی بنائی ہوئی فطرت کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہے ہیں جو کے اسلام کے سخت خلاف ہے
قرآن میں ہے کہ شیطان نے اللہ سے کہا تھا کہ میں تیری مخلوق کو بہکاٶں گا اور وہ میرے حکم سے اللہ کی تخلیق میں رد و بدل کریں گے
سورۃ 4 النساء – آیت 119
اللہ نے دوسری آیت میں لوگوں کو اس سے منع کرتے ہوۓ فرمایا:-
”پس یک سُو ہو کر اپنا رُخ اِس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہو جاؤ اُس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی، یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں“
سورۃ 30 الروم – آیت 30
لہذا یہ سزا قرآن کے خلاف ہے۔
2- اب آ جائیں احادیث کی طرف
صحابہ جب جہاد پر جاتے تھے تو وہاں ان کو اکثر کئی مہینے بھی لگ جاتے تھے اور ان کی بیویاں ساتھ نہیں ہوتیں تھیں تو کچھ صحابہ نے رسول اللہ ﷺ سے خصی ہونے کی اجازت مانگی لیکن رسول ﷺ نے اس سے منع کر دیا اور فرمایا :’’ جس نے کسی کو خصی کیا یا اپنے آپ کو خصی کیا تو وہ ہم میں سے نہیں“
(مشکوة المصابیح – 724 + 3157)
ایک اور بات بتا دوں کہ یہی وہ موقعہ تھا جب رسول ﷺ نے نکاح متعہ کی اجازت دی تھی اور بعد میں غزوہ خیبر کے موقع پر اس کو حرام قرار دے دیا تھا لیکن امت کا ایک گروہ ابھی تک اس پر عمل پیرا ہے لیکن خیر یہ موضوع نہیں ہے اس پر پھر کبھی بات کریں گے
اب موضوع کی طرف آتے ہیں
تو جناب قرآن و حدیث سے ثابت ہوا کہ کسی کو نامرد بنانے کی اسلام بلکل بھی اجازت نہیں دیتا
3- اب آتے ہیں اس سزا کے معاشرتی نقصانات کی طرف
جنسی عمل انسان کیلئے اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ کھانا پینا اور سونا۔
پہلی بات تو یہ کہ جب آپ کسی کو نامرد بنا دیں گے تو وہ اس غصے میں مخالف پارٹی کا کیا کیا نقصان کرے گا اور کیا قتل و غارت شروع ہو گی اس کا آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے
دوسری بات یہ کہ کسی کو نامرد بنا کر آپ صرف اسے ہی سزا نہیں دے رہے بلکہ اس کی بیوی کو بھی ساتھ برابر کی سزا دے رہے ہیں، ممکن ہے کہ اس کی بیوی کسی گناہ میں مبتلا ہو جاۓ گی یا زہنی مریضہ بن جاۓ گی
تیسری بات یہ کہ وہ مرد بھی کب تک برداشت کرے گا آخر کار وہ بھی ذہنی مریض بن جاۓ گا اور اس طرح آپ اس ایک شخص کی غلطی کی سزا اس کے پورے گھرانے کو دے دیں گے
چوتھی اور سب سے اہم بات
کبھی یہ سوچا ہے کہ ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ مجرم کو سزا ملی بھی ہے یا نہیں…؟
یقین سے کہتا ہوں ہر امیر زادہ اس سزا سے بچ جاۓ گا اور کسی کو پتا بھی نہیں چلے گا
تو لہذا یہ سزا بلکل بھی درست نہیں ہے اس کے بدلے میں آپ وہ سزا دیں جو کہ اسلام نے بتلائی ہیں جن میں کوڑے اور رجم کے ذریعے قتل کرنا شامل ہے اور اگر یہ سزا تمام لوگوں کے سامنے دی جائیں تو یقیناً اس جرم کو قابو میں کیا جا سکتا ہے