446

نسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریسرچ نے مکروہ بھارتی پروپیگنڈا سے پردہ اٹھادیا

انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریسرچ نے مکروہ بھارتی پروپیگنڈا سے پردہ اٹھادیا

ویب ڈیسک (9نیوز) اسلام آباد


انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریسرچ نے بھارتی مکروہ پروپیگنڈا سے پردہ اٹھادیا۔

انسٹیٹیوٹ آف پالیسی ریسرچ کی تازہ ترین رپورٹ، بھارتی سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف زہر آلود پروپیگنڈے میں اضافہ ہوا ہے، ڈیجیٹل میڈیا پر پاکستان کے خلاف ہندوستانی پروپیگنڈا کی نشاندہی کی گئی۔


رپورٹ کے مطابق 2018 کے عام انتخابات کے بعد پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں تیزی آئی، اگست سے اب تک بھارتی پروپیگنڈے کے 4 بڑے اہداف رہے، چیئرمین سی پیک عاصم سلیم باجوہ مرکزی اور اہم ہدف رہے،

بھارتی پروپیگنڈے کا دوسرا ٹارگٹ پاک فوج ہے ور بھارت تواتر سے پاک فوج کیخلاف مہم چلارہا ہے جس کی ایک مثال گزشتہ روز دیکھنے میں آئی جب بھارتی میڈیا نے کراچی میں گیس لیکیج کے باعث دھماکے کو پاک فوج اور پولیس کی لڑائی قرار دیا۔

پاکستان میں انتشار پھیلانے کیلئے زہرافشانی تیسرا بڑا ہدف رہا، کشمیر پرپروپیگنڈا اور سی پیک کو سبوتاژ کرنے کیلئے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال جاری ہے۔

ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ حسین ندیم کے مطابق بھارت وزیر اعظم عمران خان کے خلاف بھی پراپیگنڈے کر رہا ہے اور پاکستان کے حالات بڑھا چڑھا کر پیش کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جعلی آئی ڈیز سے فرقہ وارانہ فسادات بھی پھیلا رہا ہے، آئی پیز چیک کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ آئی ڈیز بھارت سے رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز انتہا پسند بھارتی مودی سرکار کے آلہ کار بھارتی میڈیا کا بھونڈا پروپیگنڈا پکڑا گیا، کراچی میں عمارت میں ہونے والے گیس دھماکے کی خبروں کو اداروں کے درمیان بڑی لڑائی قرار دیا تاہم سوشل میڈیا کے صارفین نے بھارتی میڈیا کی خوب کلاس لی۔

گزشتہ روز بھارتی میڈیا نے پاکستان مخالف بے بنیاد، جعلی اور منفی خبروں کو پر لگا دیے۔ ایسے جھوٹ اور افسانے گھڑے کہ سوشل میڈیا صارفین کے آپریشن کے بعد بھارتی میڈیا کی اصلیت پوری دنیا کے سامنے عیاں ہو گئی اور بھارت منہ چھپاتا رہا ۔ کئی میڈیا گروپس کو اپنے ٹویٹس ڈیلیٹ کرنا پڑے اور چینلز پر پروپیگنڈا بند کرنا پڑا۔

بھارتی میڈیا کی حالت یہ ہوگئی تھی کہ اس نے پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شئیر کی گئی میمز کو بھی سچ سمجھ لیا اور یہ دعویٰ کرتا رہا کہ کراچی کے علاقےگلشن باغ میں فوج اور پولیس کے درمیان تصادم ہوا ہے جبکہ کراچی میں گلشن باغ کے نام سے کوئی علاقہ موجود نہیں ہے۔

خود بھارت میں بھی اعتدال پسند صحافیوں نے اس کمپین پر حیرت کا اظہار کیا اور اسے “گٹرجرنلزم ” سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ ان چینلز نے صحافت کو ہی شرمندہ کردیا ہے۔

9news
Follow
Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں