531

مسجد قاسم خان اور مولانا پوپلزئی ….!تاریخ کے دریچے سے

مسجد قاسم علی خان اور مفتی پوپلزئی پر تاریخ کے دریچے سے اک نظر :

رحیم خان: 9 نیوز اسلام آباد

1- مسجد:
اورنگزیب عالمگیر کے دور میں کابل حکومت کی طرف سے قاسم علی خان صاحب 1658 تا 1707 تک والی پشاور رہا ہے , قصہ خوانی بازار کے محلہ باقر شاہ میں اس مسجد کو قاسم علیخان نے بنوایا تھا, بعد میں غلام صمدانی خان نے اسکی توسیع اس وقت کرائی جب پشاور سکھ ایمپائر کے نرغے میں تھا , مسجد مہابت خان کے گیٹ پر پھانسی گھاٹ نصب تھا اور اندر مسجد گھوڑوں کا اصطبل بناہوا تھا, مسجد قاسم علیخان کے احاطے میں جو دو قبریں ہیں ان میں ایک صمدانی صاحب کا اور دوسرا انکے بیٹے کا ہے.

صمدانی صاحب اس عبدالرحمان خان پشاوری (مجاہد تحریک خلافت) کا والد ہے جسکا ذکر طیب اردوگان نے دورہ پاکستان کے موقع پر اپنی تقریر میں کیا تھا اور انہیں خراجِ تحسین پیش کیا تھا.

مفتی پوپلزئی خاندان:
سکھ قبضے سے پہلے مولانا عبدالرحیم پوپلزئی درانی سلطنت کے بادشاہ احمدشاہ ابدالی کیطرف سے پشاور کے قاضی تھے, عبدالرحیم پوپلزئی کا خاندان ایک تابناک تاریخ رکھتا ہے. پوپلزئی خاندان کو پشتون قوم میں اس وقت بھی عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھاجاتا تھا اور آج بھی ایسا ہی ہے.

عبدالرحیم پوپلزئی کی وفات کے بعد ان کی جگہ عبدالحکیم پوپلزئی نے سنبھالی اور اس وقت کی مشہور تحریک, تحریک خلافت میں بھی حصہ لیا___ بعد میں عبدالحکیم پوپلزئی خلافت کمیٹی کے سربراہ اور مسجد قاسم علی خان کے خطیب بھی رہے ــــ پھر عبدالحکیم پوپلزئی کی وفات کےبعد مفتی عبدالرحیم پوپلزئ جن کا نام ان کے دادا کے نام پہ رکھا گیا تھا وہ سامنے آئے ـــ وہ بچپن سے ہی تحریک خلافت سے وابستہ رہے ـــ
عبدالرحیم ثانی نے فرنگی استعمار کے خلاف تحریک آزادی کی حمایت کی اور خود بھی اس تحریک میں شامل رہے اور تحریک آزادی کے حوالے سے سرفروش نامی ایک رسالہ بھی جاری کیا ــــــ جب قصہ خوانی بازار میں پشتونوں کا قتل عام ہوا اس وقت احتجاج میں بھی شامل رہے جسکی وجہ سے انہیں نوسال قید کاٹنا پڑی ـ عبدالرحیم پوپلزئ ثانی سرمایہ دارانہ نظام کے بدترین مخالف تھے ــ

مولانا حسین احمد مدنی اور مولانا عبیدالله سندھی اور مفتی عبدالرحیم پوپلزئ ثانی ایک ہی سکول آف تھاٹ کے لوگ تھے.

1939 ء میں بنوں میں فرنگی استعمار کے خلاف احتجاج میں شامل ہوئے جس کی پاداش میں انہیں گرفتار کرکے پانچ سال کے لیئے پس زندان کردیاگیا.

1944 میں ان کی وفات ہوئ ـ ان کی وفات کے بعد مسجد قاسم علی خان کے امام ان کے چھوٹے بھائی عبدالقیوم پوپلزئی ٹہرے , مولانا عبدالقیوم کی وفات کےبعد مفتی شھاب الدین پوپلزئی مسجد قاسم علی خان کے امام قرار دیئے گئے ــ اور ابھی تک اس منصب پہ ہیں.

پاکستان بننے سے بہت پہلے مسجد قاسم علی خان سے اعلان کےبعد رمضان المبارک کا آغاز اور عید ہوتی تھی جو اب تک جاری ہے.

یہ کوئی آج کی بات نہیں ہے ـــ ایک طرف یہ تاریخ ہے اور دوسری طرف انیس سو چوہتر میں بننے والی رویت ھلال کمیٹی کی تاریخ ہے جسکے موجودہ سربراہ مفتی منیب الرحمان صاحب ہے.
ایک طرف صدیوں پر محیط تاریخ کا تسلسل ہے , احمد شاہ ابدالی دور کے قاضی کا نسل در نسل مجاہد خاندان ہے۔
اور دوسری طرف کیا ہے اور کون ہیں ؟؟
ہمارا چپ رھنا ہی بہتر ہے …. !!

صرف اتنا کہوگا کہ جاہل , کم اصل اور بد اخلاق لونڈوں سے شکوہ نہیں مگر جو پڑھے لکھے لوگ ہیں لیکن انکو مسجد قاسم علی خان کے رویت ہلال کمیٹی میں شامل علماء اور فنی ماہرین کے بارے میں معلومات نہیں , انکے طریقہ کار, گواہوں کی معیار اور جرح و تعدیل کا علم نہیں …. ان ایجوکیٹیڈ اور میچور حضرات کو بلا تحقیق کے تنقید , بدگمانی اور پروپیگنڈے زیب نہیں دیتے.

Ref:
1- Khilafat Movment and Abdur Rehman Khan Peshawari.

2- Report, Bureau (11 June 2005).
“Tributes paid to Maulana Popalzai”.
a b c d Celebrities of NWFP. Pesahwar: Pakistan Study Centre University of Peshawar. 2005.

3- “A Popalzai Lune: The writing on Qasim Khan mosque’s walls –
The Express Tribune”. 26 July 2014

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں