
“درسگاہ کا مقصد، درس دینا”
تعلیم ایک انتہائی اہم جزو ہے جو انسان کو حیوان سے الگ کرتا ہے۔ تعلیم کے حصول ک لئے اچھی سے اچھی درسگاہوں کا رخ کیا جاتا ہے ۔ لیکن ایک منٹ رکیے جہاں بڑی بڑی ڈگریوں والے اساتذہ نوجوان نسل کو سوارنے میں اپنا فرض ادا کر رہے ہیں, وہیں کالی بھیڑیں نیء نسل کو نشانا بناتے ہوے نا صرف ان کا مستقبل برباد کر رہے ہیں بالکہ پاکستان کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ہی وطن دشمن جماعتوں میں ایک جماعت پی ٹی ایم بھی ہے۔
پی ٹی آئیم یعنی پشتون تحفظ موومنٹ، ایک ایسی تحریک جو ایک درسگاہ سے شروع ہوئی۔ گومل یونیورسٹی ڈیرہ اسماعیل خان کہ آٹھ طلباء نے مئی 2014 کو اس کی بنیاد رکھی ۔شروعات میں یہ تحریک پشتونوں کے حق میں آواز اٹھانے کے لیے بنائی گئی لیکن جنوری 2018 میں یہی تحریک نقیب اللہ محسود کے لیے انصافی محم بن گئی جو کہ ایک نقلی پولیس انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔ پی ٹی ایم اور اس جیسی اور بہت سی تحریک پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں اپنے پنجے گاڑ کر پاکستان کے اور پاکستان آرمی پاکستان کے خلاف کرنے میں مصروف ہیں۔ یہ بات تو صبح روشن کی طرح واضح ہے کہ جو شخص پاکستان کے خلاف یا پاکستان آرمی کے خلاف کوئی تحریک چلاے تو وہ کبھی بھی پاکستان کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔ ان ملک غدار تحریکوں کا اور ان کے تمام ممبران کی نشاندہی اور ہماری نوجوان نسل میں ان کی آگاہی بہت ضروری ہے۔ ہماری انٹیلی جنس نے اپنی انتھک محنت سے ایسی بہت تحریکوں اور ان کے ممبران کا پتہ لگا لیا ہے۔
عروج اورنگزیب ایک ایسا نام جو پی ٹی ایم کا ایجنڈا زور و شور سے سوشل میڈیا پر پھیلانے میں مصروف تھی، اس کا مقصد سوشل میڈیا پر پاکستان کے لیے نفرت انگیز اور شدت پسند مواد پھیلانا تھا۔ آزادی مارچ اور اسٹوڈنٹ مارچ اسی تحریک کی پیداوار ہیں۔ آزادی مارچ ہونا ،پھر اسکی ناکامی اور سٹوڈنٹ مارچ ہونا پھر اسکی ناکامی ۔یہ اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ عامر علی جان ،عصمت شاہجہان، افراسیاب خٹک اور محسن داور جیسے لوگ مخلتف روپ میں جامعات میں اپنے شیطانی منصوبے کو فروغ دینے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں لیکن مجھے فخر ہے اپنی پاکستان انٹیلی جنس پر جس نے کبھی ان کے ناپاک ارادوں کو پایا تکمیل تک پہنچنے نہیں دیا ۔یہی وجہ ہے کہ ان کا آزادی مارچ اور اسٹوڈنٹ مارچ دونوں ہی ناکام رہے
17 اپریل 2017 کو میجر جنرل آصف غفور نے راولپنڈی میں کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کے پی ٹی ایم افغانستان ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی اور انڈیا ریسرچ انالیسس ونگ یعنی را کے مختلف ذرائع سے فنڈز اکٹھا کر کے پاکستان مخالف ایجنڈے میں استعمال کیا جا رہا ہے۔موجودہ آزادی مارچ اور دھرنے میں بھی یہی فرنڈز استعمال ہوئے۔پاکستان ملٹری فورسز قبائلی علاقوں کی فلاح و بہبود کے لیے سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہیں مگر ان کی ہرگز نہیں جو کہ منظور پشتین جیسے لوگوں کے ہاتھ میں کھلونا بنتے ہیں ایسے لوگ یاد رکھیں ان کا وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ ملک دشمن تحریکیں اپنا ایجنڈا پھیلانے میں ایسے ہی مختلف ذرائع کا سہارا لیتی ہیں جیسے پی ٹی ایم نے پشتونوں کے تحفظ کا سہارا لیا ،مولانا فضل الرحمان نے اسلام کاڈیوز کیا اور پیپلز پارٹی بھٹو اور بے نظیر کا نام استعمال کر رہی ہے۔
ملک دشمن اور ملک تحفظ تنظیمیں تو بنتی ہی رہی گی ، یہ پاکستانی عوام کا فرض ہے کہ وہ شعور اور آگاہی کا رستہ اختیار کرے، حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے اپنی ملٹری فورسز پر بھروسہ رکھے اور اپنے آپ کو ان غداروں کا کھلونا نہیں بننے دے۔ نئی نسل کو اب یہ بات جان لینی چاہئے پی ٹی ایم جیسی تنظیموں کا ہدف تعلیمی ادارے ہیں جہاں وہ طلبہ کی برین واشنگ کرکے اپنا فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ وقت آگیا ہے کہ اب ہم اپنی آنکھیں کھلی رکھیں اور اپنے آس پاس ہونے والی مشکوک حرکات کا اندازہ ہوتے ہی متعلقہ ادارے کو آگاہ کریں یا سوشل میڈیا کو طاقت بناتے ہوئے اپنی آواز اٹھائیں ۔