361

تاریخِ انسانی میں ہمشیہ حق و باطل کی جنگ رہی ہے ۔

“جزبہ ایمانی”

تاریخِ انسانی میں ہمشیہ حق و باطل کی جنگ رہی ہے ۔

تحریر: ذوہیب خٹک

مسلمان ہمیشہ آزمائشیں دیکھتے رہے وجہہِ کائنات سرورِ کونین میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے غربت کی زندگی گزاری صحابہ کرام جو مالدار تھے وہ بھی اپنا سب کچھ اللہ کی راہ میں وقف کر کہ فقیری کی زندگی جئیے ۔ مسلمانوں نے کبھی عیاشی کی زندگی نہیں گزاری کبھی تخت و تاج محلات مسلمانوں کی خواہش نہیں رہی ۔پیوند لگے کپڑوں کے ساتھ روم اور فارس کے عظیم تخت اکھاڑ پھینکنے۔ یہ جزبہ ایمانی ہی تھا کہ آدھی دنیا کے حکمران حضرتِ عمر رضی اللہ عنہہ بیت المال سے وظیفہ لیتے تھے۔ لیکن جب زلزلے سے زمین کانپی تو پاؤں کی ٹھوکر سے زمین کو رک جانے کا حکم دیا اور پوچھا کیا تجھ پر عمر عدل نہیں کرتا ۔؟؟

یہ جزبہ ایمانی ہی تھا کہ تین سو تیرا ہزار کے مقابلے میں لڑ کر فتح یاب ہوتے یہ جزبہ ایمانی ہی تھا جس نے قیصر و قصریٰ کا غرور خاک میں ملایا یہ جزبہ ایمانی ہی تھا جس کی بدولت سلطان صلاح الدین ایوبی نے پورے یورپ سے اکیلے ٹکر لی اور فتح کے جھنڈے گاڑے یہ جزبہ ایمانی ہی تھا کہ سترہ سالہ محمد بن قاسم سندھ فتح کر گیا یہ جزبہ ایمانی ہی تھا جی ہاں یہ جزبہ ایمانی ہی ہے کہ سکندرِ اعظم برطانیہ روس اور امریکہ جیسی طاقتیں نیٹو افواج سمیت افغانستان کی سر زمین پر نیست و نابود ہوگئیں ۔۔ کیا خوب کہا ہے علامہ اقبال نے کافر ہو تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی ۔۔
جزبہ ایمانی جب تک ہماری میراث رہے گی دنیا کی کوئی طاقت ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی لیکن اگر یہ جزبہ ایمانی نا رہا تو پھر جدید اسلحہ جدید میزائل سسٹم بڑی سے بڑی فوج بھی راکھ کا ڈھیر ثابت ہوگی۔ یاد رکھیں جنگیں ہتھیاروں سے ضرور لڑی جاتی ہونگی پر جنگیں جزبوں سے جیتی جاتی ہیں اور بے شک جزبہ پھر ایمان کا ہو تو آج بھی دنیاوی عالمی طاقتیں اس جذبے کے سامنے ڈھیر ہو جائیں گی۔

اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نا کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسول ہاشمی

Spread the love

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں